Sunday, December 22, 2024
ہوماسلام کے ستونزکوٰة اسلامی, اخلاقی, مالی تعلیم اور مسارف زکوٰة

زکوٰة اسلامی, اخلاقی, مالی تعلیم اور مسارف زکوٰة

زکوٰة ایک اہم عنصر ہے جو اسلامی معاشرتی نظام کی بنیاد ہے۔ اس کا مطلب ہے “پاکیزگی” یا “پاکیزہ کرنا”، اور اسلامی شریعت میں اسے مالی معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ زکوٰة ایک مالی عبادت ہے جو مسلمانوں کو اللہ کی راہ میں انعامات کے حصول اور غریبوں کی مدد کرنے کے لئے واجب ہے۔

زکوٰة کا طریقہ مختلف دولوں اور معاشرتوں میں مختلف ہوتا ہے، لیکن اس کے عمومی اصول ایک ہی ہوتے ہیں۔ اسلامی شریعت کے مطابق، زکوٰة کو وہ مال کہا جاتا ہے جو ایک شخص کے مال میں معیشتی ضروریات کیلئے خرچ ہونے کے باوجود بھی محفوظ ہوتا ہے۔ اس کی ادائیگی کے لئے ایک مخصوص شرح مقرر کی جاتی ہے، جو عام طور پر مالی سال کے بعد ادا کی جاتی ہے۔

زکوٰة کا اہم فرض عمر بن الخطاب (رض) کے خلافت کے دور میں اسلامی معاشرتی نظام کی بنیاد ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق، زکوٰة کی ادائیگی کے ذریعے مالدار لوگ غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرتے ہیں اور معاشرتی عدل و انصاف کو مضبوط بناتے ہیں۔

زکوٰة کی اہمیت مختلف اہمیتوں سے منسلک ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی اہمیت معاشی توازن کی بنیاد ہے، جو ایک معاشرت میں غریبی اور دولت مندی کی غیر متوازن تقسیم کو روکتی ہے۔ زکوٰة کے ذریعے دولت مند افراد اپنے مال کے ایک چھوٹے حصہ کو غریبوں کے ساتھ تقسیم کر کے معاشی امن اور استقامت میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، زکوٰة ایک احسان کا عمل ہے جو اسلامی شریعت کی بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے، جو غریبوں اور محتاجوں کی مدد کر کے معاشرت میں انصاف کو فراہم کرتا ہے۔

زکوٰة کا مسارف بھی اہم ہوتا ہے۔ مسلمانوں کو اپنی زکوٰة کو معین شرحوں اور مواقیت پر ادا کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی، زکوٰة کے اخراجات کو ایسی اہمیت دی جانی چاہئے جو انسانی حقوق کے پیش نظر ہوتی ہے۔ زکوٰة کے مسارف میں شامل ہو سکتے ہیں:

الفقراء (الفقرا) – غریب: یہ وہ افراد ہیں جن کے پاس بنیادی ضروریات مثل خوراک، رہائش، لباس اور طبی عنایٔی کیلئے وسائل نہیں ہوتے۔ زکوٰة کی رقم ان کی غربت کو دور کرنے اور ان کی معاشی مدد کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے

Flat ramadan charity background with muslim people giving money and food to hungry and homeless vector illustration

المساكين (المساکین) – محتاج: محتاج افراد وہ ہیں جن کے پاس کچھ وسائل ہوتے ہیں لیکن وہ بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتے۔ زکوٰة کے ذریعے ان کو مالی مدد، اور معیشتی سہارا فراہم کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی مشکلات کا سامنا کر سکیں

العاملين عليها (العاملین علیہا) – زکوٰة کے انتظام کار: انتظامی کارکن افراد وہ ہیں جو زکوٰة کے مجموعہ کرنے، تقسیم کرنے اور انتظام کرنے کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ ان کا کام یہ ہوتا ہے کہ زکوٰة کو صحیح طریقے سے جمع کیا جائے اور مستحقین کو اس کا حصہ دیا جائے۔

المؤلفة قلوبهم (المؤلفہ قلوبهم) – دلوں کو مصالحت کرنے والے: یہ وہ افراد ہیں جو نئے مسلمان ہوسکتے ہیں، حالیہ مسلمان بننے والے، یا ان کے دل اسلام کی طرف مايل ہوتے ہیں۔ زکوٰة کی رقم ان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے، ان کے ایمان کو مضبوط کرنے، اور مسلمان معاشرت میں ان کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

في الرقاب (فی الرقاب) – غلاموں کی رہائی: تاریخی طور پر، زکوٰة کو غلاموں یا قیدیوں کی رہائی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ زکوٰة کے ذریعے ان کو بچایا جاتا تھا اور ان کی آزادی کیلئے مدد فراہم کی جاتی تھی۔

الغارمين (الغارمین) – قرضدار: اندھا دھند قرض کے بوجھ سے دبے ہوئے افراد اس زکوٰة کے مستحق ہوتے ہیں۔ زکوٰة کی رقم ان کے قرضوں کو ادا کر کے انہیں مالی تنگدستی سے نکالتی ہے

في سبيل الله (فی سبیل اللہ) – اللہ کے راہ میں: اس زکوٰة میں مختلف خیراتی منصوبے شامل ہیں، جیسے مساجد کی تعمیر، مدارس، ہسپتال، اور دیگر بنیادی انفراسٹرکچر کی بناوٹ

ابن السبيل (ابن السبیل) – مسافروں: اس زکوٰة کے تحت اس ترقی دی جاتی ہے کہ جوابدوست سفر کرتے وقت آپس میں محتاج ہوجاتے ہیں۔

گزشتہ مضمون
اگلا مضمون
RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular

Recent Comments