نماز کی اہمیت
نماز، اسلام کا عظیم فریضہ ہے جسے اہمیت و اکرام کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ اس عبادت کو دین کا ستون قرار دیا گیا ہے اور دل کا نور بھی کہا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نماز کو “عماد الدین” یعنی دین کا سہارا کہا جاتا ہے۔
نماز کی اہمیت کو قرآن کی آیتوں سے ثابت کیا گیا ہے۔ اسلام کے ارکان میں سب سے پہلے نماز فرض کی گئی ہے، اور اس کو جنت کی کنجی بتایا گیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معراج کے دوران اللہ کی حضوری میں نماز کی اہمیت کو بیان کیا۔
نماز کے بغیر انسان کے اعمال کا حساب قیامت کے دن مدنظر رکھا جائے گا، اور نماز اس کیلئے اہمیت کا حصہ ہے۔ اگر نماز درست ہو، تو بندہ کامیاب اور برکت مند ہو گا، اور اگر نماز کچھ نقصانات کے ساتھ ہو، تو انسان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا
نماز کی ادائیگی مسلمانوں میں نظم و ضبط کا اجتماع پیدا کرتی ہے۔ اس لیے ہر بالغ مرد یا عورت کے لئے لازم ہے کہ وہ نماز کی ادائیگی کو اپنے اعمال میں شامل کریں۔ نمازی شخص دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص ایک وقت کی نماز نہ ادا کرے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسکی عصر کی نماز بار بار مداوم رہی، اس کا اتنا بڑا نقصان ہوا جیسے اس کے اہل و اولاد اور سمارا مال ختم ہو گیا۔ اسی طرح، امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی فرمایا کہ بندے کو اللہ کے سامنے دو مرتبہ کھڑا ہونا ہے۔ لہذا، جو شخص نماز کی ادائیگی میں نظم و ضبط دیکھاتا ہے، اس کے لیے قیامت کے دن کا کھڑا ہونا آسان ہوگا۔ اور جو شخص نماز کا حق ادا نہیں کرتا، اسکے لیے قیامت کے دن کا سامنا بہت سخت ہوگا۔
نماز کے فوائد
نماز سے انسان کو روحانی سکون کے ساتھ ساتھ جسمانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس کی بنا پر انسان پاک و صاف رہنے کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں سے محفوظ بھی رہتا ہے۔ نماز انسان کو بے حیائی، برائی، اور نشے کی عادتوں سے بھی روکتی ہے، جس کو قرآن نے اس طرح بیان کیا ہے: “بے شک نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔”
ضروری ہے کہ ہم نماز کو خلوص دل سے ادا کریں، کیونکہ یہ نزول رحمت کے ساتھ جہنم سے نجات کا پروانہ بھی ہے۔ یہ مومن اور کافر میں فرق کو واضح کرتی ہے۔ جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ نماز مومن اور کافر کے درمیان حد فاصل ہے۔ لہٰذا، جو بھی نماز کو دھیان اور توجہ سے پڑھیں گے، ان کو خدا کی جانب سے رحمت اور عنایت حاصل ہوگی، جو قرآن کی آیت “صلوا من رحم در حد و اوایل” سے ثابت ہے
نماز کا اجر و ثواب
عزیز ساتھیو! ذرا سوچئیے کہ وہ حقیقی مالک جو ہمارے گناہوں کے باوجود ہمیں اپنی نعمتوں سے محروم نہیں کرتا، تو نماز کا ثواب کتنا ہو گا؟ یہ اندازہ کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ اس لیے نماز قائم کرنے والوں کو قرآن میں جابجا بشارت سنائی گئی ہے۔ ارشاد ربانی ہے:
” وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ”
ترجمہ: ” وہ لوگ جو ایمان لائے، نیک عمل کیے، نماز قائم کیے اور زکوۃ ادا کیے، وہ اپنے رب کے پاس اپنے اجر کے مستحق ہوں گے، نہ انہیں کوئی خوف لاحق ہوگا نہ انہیں کوئی غم پہنچے گا۔”
دوستو! اس آیت میں بھی یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کتنا اجر ہو گا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام فرماتے ہیں: “چھ مہینے بارش ہوتی رہے میں بارش کے ہر قطرے کو گن سکتا ہوں مگر جب نمازی اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو اسکی نیکیاں نہیں گن سکتا۔ کیونکہ جب نمازی رکوع میں جاتا ہے تو پورے جسم کے برابر سونا خرچ کرنے کے برابر اجر پاتا ہے۔”
اسی طرح جب نمازی ایک وفعہ اللہ اکبر کہتا ہے، تو ایک اونٹ ذبح کر کے اسکو غرباء و مساکین میں تقسیم کرنے کے برابر اجر ہے۔ ذرا غور کیجئے کہ جب اللہ اکبر کہنے پر اتنا ثواب ملتا ہے تو مکمل نماز پڑھنے کا ثواب کتنا ملے گا؟ اسکا شمار کرنا ممکن ہی نہیں بلکہ مشکل بھی ہے۔ اور جب نمازی سجدے میں جاتا ہے تو انتہا ہو جاتی ہے کیونکہ انسان کو اللہ نے غیرت اور عزت نفس بھی دی ہے۔ اس لئے انسان ناک، ماتھے اور پیشانی کیلیے عجیب فیصلے کر لیتا ہے۔ لیکن اللہ کا نظام تو دیکھیے کہ جب بندہ سجدے میں جاتا ہے تو یہ تمام چیزیں مٹی میں ملا دیتا ہے اور بندہ اللہ کے سامنے ناک اور پیشانی رگڑ رہا ہوتا ہے اس وقت میرا اللہ کہتا ہے کہ اس کو عزت و وقار کا شعور دیا اس نے اپنی عزت اور شان و شوکت سب کچھ میرے سامنے نچھاور کر دی۔ تو اس وقت سجدے میں خود رب مل جاتا ہے اس لیے ہم اس کے اجر و ثواب کو شمار نہیں کر سکتے کیونکہ جب وہ خالق و مالک اپنے بندوں کو بلا وجہ اتنا سب کچھ عطا کر دیتا ہے تو میرا اندازہ ہے کہ وہ نماز کے ادا کرنے پر بے شمار اجر و ثواب عطا کرے گا۔ انشاء اللہ۔
آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم تمام کو نماز کی اہمیت، فوائد اور اجر و ثواب کو سمجھ کر اس پر مستقل عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین