تین سو چھیانوے کے ایوان میں سے تین سو دس ارکان کی حلف برداری کا امکان ہے۔
آج دن کو دس بجے نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا، جس میں نومنتخب ممبران اسمبلی حلف اُٹھائیں گے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو باضابطہ طور پر طلب کیا گیا ہے، جو کہ دن 10 بجے ہوگا۔
آج کے اجلاس میں 336 کے ایوان میں سے 310 ارکان کی حلف برداری کا امکان ہے۔
اجلاس کے جاری کیے گئے ایجنڈے کے مطابق، اجلاس کے آغاز پر تلاوت، نعت، اور قومی ترانہ پیش کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان رکنیت کا حلف لیں گے، اور رول آف سائن پر دستخط کریں گے۔
مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کا فارمولا طے پا چکا ہے، جس کے مطابق ن لیگ کی جانب سے وزیر اعظم کیلئے شہباز شریف اور سپیکر کیلئے ایاز صادق کا نام فائل کر لیا ہے۔
نگران وزیر اعظم نے وزارت قانون و انصاف سے مشاورت کے بعد اسمبلی کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، وزارت پارلیمانی امور نے اطلاع دی ہے کہ نگران وزیر اعظم نے انتیس فروری کو اسمبلی کے اجلاس کی تیاریوں کا حکم دیا ہے۔
زیریں ایوان کی 266 جنرل نشستوں میں سے این اے اٹھ باجوڑ پر امیدوار کے قتل کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوا، جبکہ دو نشستوں، این اے 15 مانسہرہ اور این اے 146 خانیوال، سے کامیاب امیدوار کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں 70 مخصوص نشستوں میں سے خواتین کی 20 اور اقلیتوں کی 3 سیٹوں کا نوٹیفکیشن بھی روک رکھا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز، قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے معاملے پر نگران حکومت اور صدر عارف علوی کے درمیان مختلف نظریات ظاہر ہوئے تھے۔ صدر مملکت نے اجلاس کی تشکیل طلب کی تھی جس پر عوامی اعتراضات کے امکانات اس کی سمری کی گئی تھیں۔ وفاقی حکومت نے اس سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا تھا۔
حکومت کے مطابق، وفاقی حکومت نے صدر کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ اگر پارلیمان نامکمل ہو، تو اجلاس نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر صرف اس بات کو روک سکتے ہیں کہ پارلیمان کا عادی اجلاس نہ ہو، نہ کہ ایوان کا پورا ہونا چاہئے۔
نگران حکومت نے صدر کو جواب میں کہا کہ یہ ایک غیر معمولی اجلاس ہے، معمول کی بجائے۔ آئین کا کوئی بھی حصہ نہیں کہ اگر خاص نشستیں نہ ہوں تو اجلاس نہ ہو۔ نگران وفاقی حکومت نے صدر کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی، اور سمری دوبارہ بھیجی گئی۔
وہ میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت کو آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہے۔ اگر صدر نے 29 فروری کو اجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔
Source: Samaa Tv