اگر ختم نبوت کی قرارداد پیش کرنے کے لیے ہم لوگوں نے 1953 سے لے کر 1973 تک ہم لوگوں نے 10 ہزار مسلمانوں کی قربانیاں دی تھیں تو یاد رکھنا اس بار اگر 10 لاکھ بھی دینی پڑی تو ہم تیار ہیں۔ علامہ حافظ سعد حسین رضوی
ہمارے اکابرین نے ہزاروں قربانیوں کے بعد قادیانیت کو اس کی اصل سے روشناس کروایا اور آئینِ پاکستان میں قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا
آج کوئی علمِ قانون کے چار حرف پڑھ کر سمجھتا ہے کہ قانون اور آئین میں ذاتی حیثیت سے چکنی چپڑی لفاظی کر کے قادیانیت کو نواز دے گا تو کان کھول کر سن لے ہم ابھی زندہ ہیں اور کروڑوں گردنیں اس قانون کو بچانے کے لیے بھی کٹوانی پڑیں تو ہمہ وقت تیار ہیں. حافظ سعد حسین رضوی۔
تشویشناک صورتحال
آج جھوٹے نبوت کے دعویداروں کے ماننے والوں کو یوں اعلانیہ تبلیغ کی اجازت دے دی گئی ۔ اور قانونِ ختم نبوت و ناموسِ رسالت جس کے لیے ہزاروں لوگوں نے قربانی دی جان کی ۔۔۔ آج اسے ختم کرنے کی اعلانیہ بات کی جا رہی ہے۔
توہین قرآن کے مجرم کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا گیا کہ سب کو مذہبی آزادی کا حق حاصل ہے ۔۔۔
خدارا اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں ۔۔۔
جب مقدسات دینیہ یہاں تک کے قرآن اور نبی اکرم ﷺ کی عزت و ناموس پر حملہ ہونے والوں کو کھلی آزادی دے دی گئی، مذہبی آزادی کا حق کہہ کر ۔۔۔ تو کل دنیا و محشر میں ہماری عزتیں محفوظ رہ سکیں گی ؟؟؟
کیا منہ دکھائیں گے ہم اللّٰہ رسول کو ؟؟؟
تیار ہو جائیں اس گندے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے لیے ۔۔۔۔